google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 چاند کی روشنی میں محبت

چاند کی روشنی میں محبت

Ahmed Aryan
0

"چاند کی روشنی میں محبت"



ایک دور دراز گاؤں میں، جہاں رات کے وقت آسمان ستاروں سے بھر جاتا اور چاندنی وادیوں پر چمکتی، ایک لڑکا، عمر، اپنی والدہ کے ساتھ رہتا تھا۔ عمر ایک خواب دیکھنے والا لڑکا تھا، جو رات کی خاموشی میں اپنے خیالات کو نظموں میں ڈھالتا۔ اس کا دل نرم اور محبت سے بھرا ہوا تھا، مگر اس نے کبھی کسی کے لیے دل نہیں دھڑکایا تھا۔

اسی گاؤں میں ایک لڑکی، عیشا، اپنے والد کے ساتھ رہتی تھی۔ وہ ایک شاندار داستان گو تھی، جو گاؤں کے بچوں اور بڑوں کو اپنی کہانیوں سے مسحور کر دیتی۔ اس کی آواز میں ایسا جادو تھا کہ لوگ گھنٹوں اس کی باتیں سننے بیٹھے رہتے۔

ایک دن گاؤں میں ایک میلہ لگا، جہاں عیشا نے کہانیاں سنانے کا وعدہ کیا تھا، اور عمر اپنی نظمیں سنانے گیا۔ وہ دونوں ایک ہی اسٹیج پر اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے آئے۔ جب عیشا نے اپنی پہلی کہانی سنائی، عمر کے دل میں عجیب سی کیفیت پیدا ہوئی۔ وہ نہ صرف اس کی کہانی بلکہ اس کی آواز اور شخصیت سے بھی متاثر ہو گیا۔

جب عمر نے اپنی نظم سنائی، عیشا کو محسوس ہوا کہ ان الفاظ میں ایک گہری محبت اور سچائی ہے، جو عام لوگوں میں کم پائی جاتی ہے۔ یوں دونوں نے پہلی بار ایک دوسرے کو محسوس کیا۔

میلہ ختم ہونے کے بعد، عمر نے ہمت کی اور عیشا کے پاس جا کر کہا،
"تمہاری کہانیاں خوابوں جیسی ہیں، مگر تمہاری موجودگی ان سے بھی زیادہ حسین ہے۔"
عیشا ہنس پڑی اور بولی،
"اور تمہاری نظمیں دل کو چھو لینے والی ہیں، جیسے چاندنی دل کو سکون دیتی ہے۔"

یہ ان کے درمیان محبت کا آغاز تھا۔ وہ اکثر جھیل کے کنارے ملتے، جہاں عمر اپنی نظمیں پڑھتا اور عیشا اپنی کہانیاں سناتی۔ وہ دونوں ایک دوسرے کی تخلیقات میں نئی زندگی ڈھونڈتے۔

لیکن قسمت نے ان کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا۔ عیشا کے والد کی طبیعت خراب ہو گئی، اور انہیں بڑے شہر منتقل ہونا پڑا۔ جاتے وقت عیشا نے عمر سے وعدہ کیا،
"تمہاری نظمیں میرے دل کا حصہ ہیں۔ اگر یہ محبت سچی ہے، تو ہم دوبارہ ملیں گے، خواہ کتنے ہی فاصلے ہوں۔"

عمر نے وعدہ کیا کہ وہ ہر رات جھیل کے کنارے بیٹھ کر نظم لکھے گا، اور چاندنی کو ان کی محبت کا گواہ بنائے گا۔

مہینے اور سال بیت گئے۔ عیشا شہر میں رہتے ہوئے اپنے والد کی دیکھ بھال کرتی رہی، مگر عمر کی نظمیں اس کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں۔

ایک دن، کئی سالوں کے بعد، عیشا گاؤں واپس لوٹی۔ وہ سیدھی جھیل کے کنارے گئی، جہاں عمر ایک نظم لکھ رہا تھا۔ اسے دیکھ کر عمر کا دل خوشی سے دھڑک اٹھا۔

عیشا نے کہا،
"کیا تم نے اپنی نظمیں میرے لیے لکھنا بند نہیں کیا؟"
عمر مسکرایا اور بولا،
"محبت کا کوئی اختتام نہیں ہوتا۔ چاندنی کے نیچے، ہماری محبت ہمیشہ زندہ رہی ہے۔"

اس کے بعد وہ دونوں ہمیشہ کے لیے ایک ہو گئے، اور ان کی کہانیاں اور نظمیں گاؤں والوں کے لیے محبت کی ایک مثالی داستان بن گئیں۔


یہ کہانی کیسی لگی؟ کیا آپ کسی خاص موضوع پر مزید کہانیاں چاہتے ہیں؟

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)