google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ایک گاؤں تھا

ایک گاؤں تھا

Ahmed Aryan
0


 ایک گاؤں تھا جس کا نام گنگھور تھا۔ یہ گاؤں ایک سرسبز وادی کے بیچوں بیچ واقع تھا، جہاں ہر طرف درختوں کی ہریالی اور ندیوں کا شور گونجتا تھا۔ گنگھور کے لوگ بہت خوش مزاج اور دوستانہ تھے، لیکن اس گاؤں میں ایک عجیب بات مشہور تھی: ہر جمعے کی رات گاؤں کے مرکزی میدان میں ایک پراسرار روشنی نظر آتی تھی۔

گاؤں کے بڑے بوڑھے کہتے تھے کہ یہ روشنی ایک خزانے کی نشانی ہے، جو میدان کے نیچے دفن ہے۔ لیکن کسی کو یہ ہمت نہ ہوئی کہ وہ خزانے کو ڈھونڈنے کی کوشش کرے، کیونکہ ایک پرانی کہانی کے مطابق، جو بھی خزانے کو کھودنے کی کوشش کرے گا، وہ غائب ہو جائے گا۔

ایک دن، گاؤں میں ایک نوجوان لڑکا — بلال — آیا۔ وہ دنیا گھومنے کا شوقین تھا اور کہانیوں کے پیچھے جانے کا جنون رکھتا تھا۔ جب اس نے گاؤں کے پراسرار خزانے کے بارے میں سنا، تو اس کا تجسس بڑھ گیا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ راز کھول کر رہے گا۔

جمعے کی رات بلال میدان میں گیا۔ آسمان پر چاند کی روشنی چمک رہی تھی اور ہوا میں ایک عجیب سی خاموشی تھی۔ جیسے ہی نصف رات ہوئی، میدان کے بیچوں بیچ ایک روشنی نمودار ہوئی۔ بلال نے اپنے بیگ سے کدال نکالی اور زمین کھودنے لگا۔

کھودتے کھودتے، اچانک زمین میں سے ایک پرانا صندوق نکلا۔ بلال نے کانپتے ہاتھوں سے صندوق کھولا تو اس کے اندر سونے، جواہرات اور ایک پرانا خط ملا۔ خط پر لکھا تھا:

"جو یہ خزانہ پائے گا، وہ صرف اپنے دل کی سچائی سے خزانے کا حقدار ہوگا۔ اگر تم لالچ میں اس خزانے کو رکھنا چاہتے ہو، تو یہ خزانہ خاک بن جائے گا۔ لیکن اگر تم اسے دوسروں کی بھلائی کے لیے استعمال کرو گے، تو تمہیں خوشیوں اور سکون کا انعام ملے گا۔"

بلال نے خط کو غور سے پڑھا اور سوچ میں پڑ گیا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اس خزانے کو گاؤں کی بہتری کے لیے استعمال کرے گا۔ اگلے دن، اس نے گاؤں کے سب لوگوں کو جمع کیا اور خزانے کا اعلان کیا۔ گاؤں والوں نے مل کر اسکول، اسپتال اور گاؤں کی سڑکوں کو بہتر بنانے کے لیے اس خزانے کا استعمال کیا۔

گنگھور اب ایک خوشحال گاؤں بن گیا تھا، اور بلال کو سب نے اپنا ہیرو مان لیا۔ پراسرار روشنی کا راز بھی کھل چکا تھا، لیکن اس روشنی نے ایک سبق سکھایا: سچائی اور بھلائی ہمیشہ کامیابی لاتی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)