google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 علی بابا اور چالیس چور کی کہانی

علی بابا اور چالیس چور کی کہانی

Ahmed Aryan
0

علی بابا اور چالیس چور کی کہانی



ایک زمانے کی بات ہے، ایک چھوٹے سے گاؤں میں علی بابا نام کا ایک غریب لکڑہارا رہتا تھا۔ علی بابا کے پاس بہت کم مال و دولت تھی، لیکن اس کی طبیعت بہت سادہ اور دل بہت بڑا تھا۔ علی بابا کے پاس ایک چھوٹا سا گھر تھا اور وہ دن رات محنت کرتا تھا تاکہ اپنے خاندان کا پیٹ پال سکے۔

ایک دن، علی بابا کا گزر ایک جنگل سے ہوا جہاں اسے کچھ عجیب آوازیں سنائی دیں۔ جیسے ہی وہ قریب آیا، اس نے دیکھا کہ ایک بڑی چٹان کے سامنے کچھ لوگ کھڑے ہیں، اور ان میں سے ایک شخص نے کہا، "افتح یا سمسم!" اس کے ساتھ ہی چٹان کھل گئی اور وہ سب چور چٹان کے اندر جا کر غائب ہوگئے۔

علی بابا نے یہ منظر بہت دھیان سے دیکھا اور سوچا کہ یہ کیا راز ہو سکتا ہے۔ اس نے بھی ان الفاظ کو دہرایا: "افتح یا سمسم!" اور چٹان کھل گئی۔ علی بابا اندر گیا اور دیکھا کہ وہاں ایک بہت بڑی غار ہے جس میں بے شمار خزانے پڑے تھے—سونے چاندی کے سکے، جواہرات اور قیمتی اشیاء۔

علی بابا نے کچھ خزانہ نکال کر اپنے گھر لے آیا، لیکن اس نے یہ راز کسی کو نہیں بتایا۔ اس کے بعد، وہ بار بار اس غار کا دورہ کرتا رہا اور اپنی ضرورت کے مطابق خزانہ لے آتا رہا۔

لیکن علی بابا کا بھائی قاسم، جو کہ زیادہ لالچی تھا، نے اس بات کا پتہ چلایا کہ علی بابا کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی۔ قاسم نے علی بابا سے یہ راز معلوم کیا اور پھر خود چوروں کے غار میں جا کر خزانہ لے آیا۔ لیکن قاسم کا دل بہت لالچی تھا، اور اس نے زیادہ خزانہ لینے کی کوشش کی۔ جب وہ غار سے باہر نکلا، اس نے چٹان کے دروازے کو بند کرنے کے الفاظ بھول گئے، اور چوروں نے اس کے پیچھے آ کر اسے پکڑ لیا۔

چوروں نے قاسم کو مار ڈالا اور اس کا سر غار کے دروازے کے سامنے لٹکا دیا۔ علی بابا بہت فکر مند ہو گیا اور اس نے اپنی عقل سے کام لے کر چوروں کو شکست دینے کا منصوبہ بنایا۔

علی بابا کی بیوی نے چوروں کے بارے میں بہت کچھ سنا اور اس نے اپنی عقل سے کام لیا۔ اس نے ایک چمچ کے ذریعے چوروں کی سازش کو بے نقاب کر دیا۔ پھر علی بابا کے وفادار غلام "ماردان" نے چوروں کو شکست دینے کے لیے چالاکی سے کام لیا اور انہیں ایک ایک کر کے پکڑ لیا۔

آخرکار، علی بابا نے چوروں کو ان کی سزا دلائی اور ان کے سارے خزانے کا حق دار بن گیا۔ وہ نہ صرف خود خوشحال ہوا بلکہ اس نے اپنے گاؤں کے لوگوں کی مدد بھی کی۔

علی بابا کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ سادگی اور دل کی خوبصورتی انسان کو کامیاب بناتی ہے، اور لالچ انسان کو تباہ کر دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، عقل اور وفاداری بھی ہر مشکل کو حل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

خلاصہ: علی بابا اور چالیس چور کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ دولت اور لالچ سے زیادہ اہمیت انسان کے کردار، ایمانداری، اور عقل کی ہوتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)