برف کی چائے
یہ کہانی ایک چھوٹے سے گاؤں کی ہے جہاں برف کا موسم اکثر رہتا تھا۔ گاؤں کے لوگ سردیوں میں گھروں میں بند ہو کر آرام کرتے، اور موسم کی شدت کے باوجود اپنی زندگی کے معمولات کو جاری رکھتے۔
ایک دن گاؤں کی ایک چھوٹی سی بچی، عائشہ، برف کے کھیل میں مگن تھی۔ وہ برف کے گولے بناتی اور انہیں اچھال کر زمین پر گرا دیتی۔ اس دوران، اسے گاؤں کے بزرگ حاجی صاحب کی آواز سنائی دی جو اپنے گھر کے سامنے بیٹھے چائے پینے میں مشغول تھے۔
عائشہ ان کے پاس گئی اور ان سے پوچھا: "حاجی صاحب! آپ ہمیشہ چائے کیوں پیتے ہیں؟"
حاجی صاحب مسکراتے ہوئے بولے: "چائے صرف پینے کے لیے نہیں ہے، بیٹی، یہ ایک جادو کی طرح ہے جو دل کو سکون پہنچاتی ہے اور جسم کو حرارت دیتی ہے۔"
عائشہ نے پوچھا: "کیا اس چائے میں برف بھی شامل ہو سکتی ہے؟"
حاجی صاحب ہنستے ہوئے بولے: "کیوں نہیں، ہم سردیوں میں برف کو استعمال کرتے ہیں۔ لیکن یاد رکھو، برف کی چائے میں محبت اور احساس بھی شامل ہونا چاہیے تاکہ یہ چائے واقعی سکون دے سکے۔"
یہ بات عائشہ کو بہت پسند آئی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے دوستوں کے لیے ایک خاص چائے بنائے گی، جو صرف برف سے نہیں بلکہ محبت سے بھی بھری ہو۔ عائشہ نے برف کے گولے بنائے، ان پر اپنی پسندیدہ خوشبو والی چائے ڈالی اور اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر چائے پی۔
وہ جان چکی تھی کہ برف کی چائے صرف سردی کو دور کرنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ اس میں محبت اور پیار کا ایک خاص ذائقہ بھی ہوتا ہے جو دلوں کو جوڑتا ہے۔