google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ازل سے وعدہ

ازل سے وعدہ

Ahmed Aryan
1

    "ازل سے وعدہ"



ایک خوبصورت پہاڑی گاؤں میں، جہاں سرسبز وادیاں اور سرگوشی کرتی ہوائیں تھیں، ایک نیک دل لڑکی زویا رہتی تھی۔ زویا کی مسکراہٹ دل موہ لینے والی تھی، اور وہ فطرت سے بے حد محبت کرتی تھی۔ اکثر شام کے وقت وہ ایک شفاف جھیل کے کنارے بیٹھ کر منظر کشی کرتی تھی۔

ایک دن ایک مسافر، ارحمان، گاؤں آیا۔ وہ ایک فوٹوگرافر تھا جو قدرتی خوبصورتی کو اپنے کیمرے میں قید کرنے آیا تھا۔ قسمت نے ارحمان کو جھیل کے کنارے زویا کے پاس پہنچا دیا۔ سورج غروب ہو رہا تھا، اور اس کی روشنی زویا کے چہرے پر پڑ رہی تھی۔ ارحمان نے بے ساختہ وہ لمحہ اپنے کیمرے میں قید کر لیا۔

زویا نے اسے دیکھا اور شرمیلی سی مسکراہٹ دی، جو ارحمان کے دل میں بس گئی۔ وہ باتوں میں لگ گئے اور پتہ چلا کہ دونوں کو آرٹ سے محبت ہے—زویا اپنی تصویروں کے ذریعے اور ارحمان اپنی فوٹوگرافی کے ذریعے۔ جلد ہی وہ دونوں ساتھ وقت گزارنے لگے، گاؤں کی خوبصورتی کو اپنے فن سے محفوظ کرتے ہوئے۔

ہفتے مہینے میں بدل گئے، اور وہ ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔ مگر ارحمان کے سفر نے اسے گاؤں چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ روانگی سے ایک رات پہلے، وہ جھیل کے کنارے ملے۔ چاندنی میں ان کی آنکھیں آنسوؤں سے لبریز تھیں۔ ارحمان نے وعدہ کیا،
"چاہے زندگی مجھے جہاں بھی لے جائے، میں تمہارے پاس واپس آؤں گا۔ یہ جھیل ہمارے وعدے کی گواہ ہوگی۔"

سال بیت گئے۔ وہ خط و کتابت کرتے رہے، مگر وقت اور فاصلے نے ان کے درمیان خلا پیدا کر دیا۔ زویا اپنی تصویریں بناتی رہی، مگر ہمیشہ ایک جگہ خالی چھوڑ دیتی، جو ارحمان کی تصاویر کے لیے تھی جو کبھی نہیں آئیں۔

پھر ایک دن، جب پہلی برفباری ہو رہی تھی، زویا جھیل کے کنارے بیٹھی ہوئی تھی۔ وہ افق کو دیکھ رہی تھی کہ اچانک ایک جانی پہچانی آواز نے اس کا نام لیا۔ پیچھے مڑ کر دیکھا تو ارحمان کھڑا تھا، ہاتھ میں کیمرا اور چہرے پر وہی محبت بھری مسکراہٹ۔

ارحمان نے اسے ایک البم دکھائی، جو ان سالوں کی یادوں سے بھری ہوئی تھی، اور آخر میں ایک خالی صفحہ تھا جس پر لکھا تھا:
"یہ میری زندگی کے شاہکار کی آخری تصویر کے لیے ہے۔"
پھر وہ گھٹنوں کے بل بیٹھا اور اسے شادی کی پیشکش کی۔

زویا کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو بہہ نکلے، اور اس نے ہاں کر دی۔ پھر انہوں نے اس خالی صفحے پر اپنی تصویر لگائی، جو اس جھیل کے کنارے لی گئی تھی، جہاں ان کی محبت نے جنم لیا تھا۔

اس دن کے بعد، زویا اور ارحمان کبھی جدا نہ ہوئے۔ ان کی محبت وقت کے صفحات پر ایک ایسا شاہکار بن گئی، جو ان کے چاندنی رات والے وعدے کی گواہ تھی۔


یہ کہانی آپ کو کیسی لگی؟ یا کیا آپ اپنی پسند کے کسی موضوع پر ایک خاص کہانی چاہتے ہیں؟

ایک تبصرہ شائع کریں

1تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں